آخر کار خدائی عذاب کا
کوڑا برسا
محمد آصف ریاض
تیرہویں صدی میں جب مسلمان
ان عیسائی ممالک میں داخل ہوئے جنھیں آج یوروپ کہاجا تا ہے تو اس وقت وہاں کے
حالات کیا تھے؟ یوروپ میں اس وقت کے حالات کو جاننے کے لئے ایک روسی مبصر کا تبصرہ
پڑھئے۔
اس تبصرہ کو پروفیسرتھامس آرنالڈ نےاپنی کتاب دی
اسپریڈ آف اسلام (Spread
of Islam in the world) میں ان
الفاظ میں نقل کیا ہے۔
" قانون کے خوف کے
بغیر کسی سلطنت کی حالت اس گھوڑے کی طرح ہے جو بے لگام ہو۔ قسطنطین اوراس کےاسلاف
نے اپنے امرا اور رئوسا کو اس بات کی کھلی چھوٹ دے رکھی تھی کہ وہ رعایا کو دبائیں
اور ان کا استحصال کریں، ان کی عدالت میں انصاف نام کی کوئی چیزنہیں تھی۔ ان کے قلوب
عزم اور حوصلے سے خالی تھے۔ ان کے ججوں کا حال یہ تھا کہ وہ بے گناہوں کے خون
پسینہ کی کمائی پراپنا خزانہ بھرتے تھے۔ یونانی فوج صرف اپنی پوشاک میں عظیم الشان
نظرآتی تھی۔ عوام اپنی حکومت سے بغاوت کرنے میں ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتےتھے۔
فوجیوں کا حال یہ تھا کہ وہ میدان جنگ سے بھاگنے میں کوئی جھجھک محسوس نہیں کرتے
تھے۔ آخرکاران نا اہل حکمرانوں پرخدانےعذاب کا کوڑا برسایا اور محمد کواٹھا جن کے
سپاہ میدان جنگ میں مسکراتے تھےاور جن کی عدالت
میں انصاف کا خون نہیں بہا یا جا تا تھا۔
“ Without the fear of the law an empire is like
a steed without reins. Constantine and his ancestors allowed their grandees
oppress the people, there was no more justice in their law courts, no more
courage in their hearts, the judges
amassed treasures from the tears and blood of the innocent, the Greek soldiers were proud only of the magnificent of their
dresses. The citizens did not blushed of being traitors , the soldiers were not
ashamed to fly.
At length
the Lord poured out his thunder
on these unworthy rulers, and raised up Mohammad whose warriors delight in
battle, and whose judges do not betray
their trust.”
Spread of Islam in the world : page No 148
اب جبکہ یوروپی طاقتیں مسلم دنیا میں داخل ہوچکی ہیں
تو وہاں کے حالات جاننے کے لئے روسی وزیر اعظم دیمتری میدودیوکا یہ تبصرہ پڑھیں۔
روسی وزیراعظم دیمتری میدودیو نے 12 فروری 2016
کو ایک اخبار کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا: " اس طرح کی جنگ میں فوری کامیابی
ناممکن ہے۔ خاص طور سےعرب دنیا میں جہاں ہر شخص ہر شخص کے خلاف لڑ رہا ہے۔"
“It would be impossible to win such a war quickly, especially in the Arab world, where everybody is fighting against everybody."
تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے۔ جب مسلمان اچھے تھے تو ان کے حالات بھی
اچھے تھے، جب وہ یہود اور نصاریٰ کی طرح بگڑ گئے تو ان کے حالات بھی بگڑ گئے۔ روسی
مبصر کے الفاظ میں " آخر کار ان نا اہل حکمرانوں پرخدائی عذاب کا کوڑا برسا"۔
حقیقت ہے کہ آدمی ہمیشہ اپنے اعمال کا ہی نتیجہ پاتا ہے جب مسلمانوں کے اعمال بھلے
تھے تو اس کے نتائج بھی بھلے تھے جب ان کے اعمال بگڑ ے تو نتائج بھی بگڑ گئے۔ ٹھیک
کہا گیا ہے جیسا عمل ویسا نتیجہ!
Mashallah bhut khub , Allah kre ho zore qalam aur zeyadah.
جواب دیںحذف کریںjaisi karni waisi bharni
جواب دیںحذف کریں