یہ پتھر کے ہاتھی ہیں جو بیٹھ جاتے ہیں تو کبھی
اٹھتے نہیں
محمد آصف ریاض
دسمبر2015 کو ہندوستان ٹائمزلیڈرشپ سمٹ میں این
ڈی ٹیوی کی صحافیہ برکھا دت نے ملائم سنگھ یادوکے بیٹے اوراتر پردیش کے وزیراعلیٰ
جناب اکھلیش یادوکا انٹرویولیا۔ انھوں نے مسٹریادو سے پوچھا کہ کیا آپ بھی بہارکی
طرح مایا وتی کے ساتھ کوئی اتحاد قائم کرسکتے ہیں؟
جناب اکھلیش یادو نے برکھا دت کو جواب دیتے ہوئے
کہا کہ " مایا وتی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کس طرح ہو سکتا ہے؟ ان کی پسند یہ ہے کہ شہرمیں ہر طرف پتھرکے
ہاتھی لگ جائیں۔ وہ ہر طرف ہاتھی لگا رہی ہیں۔ ان ہاتھیوں کا حال یہ ہے کہ " جوکھڑے
ہیں وہ کبھی بیٹھے نہیں، اورجو بیٹھے ہیں وہ کبھی کھڑے نہیں ہوئے۔"
ہاتھیوں سے متعلق اکھلیش
یادو کا جواب سن کرسا معین ہنسنے لگے اورانھوں نے خوب تالیاں بجائیں۔ درحقیقت
اکھلیش یادو یہ کہنا چاہ رہے تھےکہ مایاوتی کوریاست کی ترقی سے کوئی مطلب نہیں
ہے،انھیں صرف ہاتھی لگانے سے مطلب ہے اوروہ بھی پتھر کے ہاتھی، جو کسی کام کے نہیں
ہوتے۔
یہ تو ہوا یوپی کے
اکھلیش یادوکا بیان، اب ذرا گجرات کے ہاردیک پٹیل کا بیان لیجئے۔ ہاردک پٹیل نے
اپنے ایک بیان میں وزیراعظم مودی پرنشانہ سادھتے
ہوئے کہا کہ " پھترکے پٹیل بناتے ہو، ذرا دیکھو کہ پٹیل دل میں بھی کہیں بستا
ہے؟"
اکھلیش یادواورہاردیک
پٹیل کا بیان سن کرمیں سوچنے لگا کہ آدمی سیاسی باتوں کی وضاحت میں کتنا ہوشیارہے۔
وہ اپنی بات کہنے کےلئے ٹھیک وہی الفاظ چن لیتا ہے جوحقائق سے بالکل قریب ہوں۔ لیکن
وہی آدمی الہامی سچایوں کے ادراک میں ایسا بودا بن جاتا ہے جیسے اسے کوئی سمجھ ہی
نہ ہو۔
مثلا اگرآپ ان سے پوچھیں
کہ یہ بت جنھیں آپ پوجتے ہیں ان کا معاملہ بھی تو پھتر کے ہاتھیوں جیسا ہے، جھنیں
ایک بار بیٹھا دیا جائے تو وہ کبھی کھڑے نہیں ہوتے، اورجنھیں کھڑا کردیا جائے تو
وہ کبھی بیٹھتے نہیں تو پھر وہ دیوتا کس طرح ہوسکتے ہیں؟ وہ پھتر کی مورتیں قابل
پرستش کس طرح ہو سکتی ہیں؟
اس قسم کے سوال پرآپ بہت
ہوشیارآدمی کو بھی بہت بودا پائیں گے۔ کیوں ؟ اس لئے کہ آدمی وہی سمجھتا ہے جو اس
کا کنسرن ہو، چونکہ انسان کا کنسرن دنیا ہے اس لئے وہ دنیا کی باتوں کو خوب سمجھ
لیتا ہے، وہ آخرت کی باتوں کو نہیں سمجھ پاتا کیونکہ وہ اس کا کنسرن نہیں ہے۔
آدمی کا حال یہ ہے کہ
وہ آسمان دیکھ کربتا دیتا ہے کہ آج بارش ہوگی، اوربارش ہوتی ہے، وہ ہوائوں کے رخ
کو دیکھ کربتا دیتا ہے کہ آج گرمی پڑے گی، اورگرمی پڑتی ہے۔ آدمی اپنی سمجھ کےاعتبارسے
اتنا ہوشیارہے کہ وہ آسمان و زمین میں چھپی سچائیوں کوسمجھنے میں ذرا بھی دیرنہیں
کرتا، لیکن وہی آدمی آخرت کی کھلی نشانیوں کوسمجھنے میں ایسا بودا بن جا تا ہے،
جیسے اسے کوئی سمجھ ہی نہ ہو۔
کاش انسان جانتا کہ فیصلے
کے دن انسان اپنے علم کی کمی کے لئے خدا کے آگے جواب دہ نہیں ہوگا، بلکہ وہ خدائی
معاملات میں اپنی غیرسنجیدگی کے لئے پکڑا جائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں