یہ وہ لوگ ہیں جو غفلت میں کھوئے گئے ہیں
محمد آصف ریاض
تین دسمبر 2013 کو رات گیارہ بجے میں اپنے بسترپر
گیا۔ بسترپرجاتے ہی میں نے لائٹ آف کردی۔ پھردیکھتے ہی دیکھتے میرے جسم کےاعضا
سلیپنگ موڈ میں چلے گئے اورکب میں نیند میں چلا گیا مجھے یاد نہیں۔ ساڑھے چار بجے
صبح جب میری نیند ٹوٹی تودیکھا کہ صبح کی سفیدی آسمان پر نمودار ہورہی ہے۔
نیند پرآدمی کو قابو نہیں۔ نیند آتی ہے توجسم کے
تمام اعضا سلیپنگ موڈ میں چلے جاتے ہیں۔ پھر جب آد می نیند سے بیدار ہوتا ہے تو اپنے
آپ کو توانا اور پہلے سے زیادہ پر سکون اور قوی محسوس کرتا ہے۔
قرآن میں اس بات کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا
ہے۔ وَجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا "اورہم نے تمہارے لئے نیند کو باعث سکون
بنایا۔"
صبح اٹھ کر میں سوچ رہا تھا کہ رات کی تاریکی سے
نکل کرمیں دن کی روشنی میں کس طرح آگیا؟ کون تھا جو مجھے نہایت سبک رفتاری کے ساتھ
رات کی تاریکی سے اٹھا کردن کی روشنی میں لے آیا ؟ کیا میں خود بخود یہاں پہنچ گیا؟
یا حالات نے مجھے یہاں پہنچا دیا؟
نہیں؛ میں یہاں از خود نہیں پہنچا تھا بلکہ ایک
مستحکم نظام کے تحت مجھے یہاں پہنچا یا گیا تھا۔ رات کی تاریکی سے دن کے اجالے تک
پہنچنے میں زمین و آسمان نے اپنا کردارادا کیا تھا۔
جب میں رات میں نیند کی آغوش میں گیا تواس وقت زمین تاریکی میں ڈوبی ہوئی تھی پھراس نے سورج کی روشنی کی جانب سفر کیا اور یہ سفر مسلسل کئی گھنٹوں تک جاری رہا یہاں تک کہ زمین نامی گاڑی نے مجھے اندھیرے اسے اٹھا کر روشنی میں پہنچا دیا۔ اسی بات کو قرآن میں اس طرح بیان کیا گیا ہے: توہی رات کو دن میں
داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں (تُولِجُ اللَّيْلَ فِي
النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ )۔
آدمی سونے کو اور جاگ اٹھنے کو فار گرانٹیڈ لیتا
ہے۔ نیند اور بیداری ، دن اور رات کی شکل میں انسان کے سامنے ہر روز ایک ہیبتناک
قسم کا معجزہ ہوتا رہتا ہے تاکہ انسان اس سے عبرت حاصل کرے لیکن انسان ہے کہ وہ اس
پرغور نہیں کرتا وہ اسے فار گرانٹیڈ لیتا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ وہ اسی طرح ہمیشہ سوتا
اور جاگتا رہے گا۔ حلانکہ انسان پرایک دن آنے والا ہے جبکہ وہ سوئے گا توپھرجاگ نہ سکے
گا اور یہ وقت اس کے باپ دادائوں پر پہلے ہی آچکا ہے۔ تو کیا وہ انھیں اپنے ارد
گرد پاتے ہیں؟ اسی طرح ایک دن وہ بھی اس دنیا میں نہیں پائے جائیں گے۔
خدا وند انسان کو ہرروزنیند کی حالت میں لے جاتا
ہے تاکہ نیند کا تجربہ کر کے انسان کو اپنی موت پر یقین آجائے۔ اسی طرح خدا وند ہر
روز انسان کو نیند سے جگا رہا ہے تاکہ انسان کو معلوم ہوجائے کہ اسی طرح موت کے
بعد وہ زندہ کیا جائے گا۔ لیکن یہ بھی ایک واقعہ ہے کہ نہ تو انسان نیند سے کچھ
سیکھ رہا ہے اور نہ نیند سے جاگ اٹھنے سے وہ کوئی سبق حاصل کر رہا ہے۔
انسان کو دل اور دماغ دیا گیا ہے تاکہ خدائی
واقعات کے رسپانس میں وہ ان کا استعمال کرے لیکن انسان کا حال یہ ہے کہ وہ خدائی
نشانیوں کے معاملہ میں اندھا اور بہرہ بنا ہوا ہے۔ اور بلا شبہ انسان کو ایک دن
اپنے اندھے اور بہرے پن کی سزا کاٹنی ہوگی۔ قرآن کا ارشاد ہے:
"ان
کے پاس دل ہیں مگر وہ ان سے سوچتے نہیں،ان کے پاس آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے
نہیں، ان کے پاس کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے نہیں، وہ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان
سے بھی زیادہ گئے گزرے، یہ وہ لوگ ہیں جو غفلت میں کھوئے گئے ہیں۔" 7:179))
Very Nice Message. Thanx Asif Bhai.
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ
جواب دیںحذف کریں