مچھلی کا سبق
محمد آصف ریاض
مچھلی پانی میں رہنے والی مخلوق
ہے۔ یہ بہت ہی متحرک مخلوق ہے۔ اس کی زندگی پانی میں ہے۔ پانی سے باہراس کے لئے کوئی
زندگی نہیں۔ مچھلی Dissolved Oxygen آکسیجن لیتی ہے اوریہ آکسیجن
اسے پانی میں ہی مل سکتا ہے۔ اسی لئے بغیر پانی کے مچھلی کا تصور تقریباً نا ممکن
ہے۔ اگرآپ مچھلی کو پانی سے باہرنکال دیں توآکسیجن کی عدم موجودگی میں وہ اسی طرح
ٹرپ تڑپ کر مرجائے گی جس طرح کوئی دوسری مخلوق آکسیجن کی عدم موجودگی میں تڑپ تڑپ
کر دم توڑ دیتی ہے۔
مچھلی انسانی صحت کے لئے بہت ہی
مفید شئے ہے۔ یہ انسان کو بڑھاپے اوراندھے پن سے بچاتی ہے۔ امریکہ میں ایک سروے سے
پتہ چلا ہے جن لوگوں نے ہفتے میں دو مرتبہ مچھلیاں کھائیں ان میں اندھے پن کا خطرہ
36 فیصد تک کم ہوگیا ۔
رپورٹ کا ایک اقتباس یہاں درج کیا
جا تا ہے:
The
omega-3 fatty acids found in fish such as salmon are already known to help the
heart and brain stay healthy. The new studies, appearing Monday in the Archives
of Ophthalmology, add to evidence that fish eaters also protect the eyes.
بلاشبہ مچھلی ایک حیات بخش شئے ہے۔
لیکن اس میں کانٹا بھی ہوتاہے۔ اس کے کھانے میں یہ اندیشہ لگا رہتا ہے کہ کہیں اس
کا کانٹا نہ چبھ جائے۔ تو آپ کیا کرتے ہیں ؟ جب آپ مچھلی کھاتے ہیں تو اس کا کانٹا
بہت ہی ہوشیاری سے نکال کرالگ کردیتے ہیں، آپ اس سے الجھتے نہیں۔
یہی دنیوی زندگی کا معاملہ ہے۔ اس
دنیا کو خدا نے اس طرح بنایا ہے کہ یہاں چیزوں میں حسنہ اور سیئہ کا پہلو لگا رہتاہے۔
یہاں دن کے ساتھ رات لگی رہتی ہے اور خیر کے ساتھ شرکا پہلو لگا رہتا ہے ۔ انسان
سے مطلوب ہے کہ وہ حسنہ کو لے لے اور سیئہ کو چھوڑ دے جس طرح وہ مچھلی کے گوشت کو
لے لیتا ہے اور کانٹوں کو چھوڑ دیتا ہے ۔ یہی مچھلی کا سبق ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں