تجربہ اور تجربے کا اظہار
محمد آصف ریاض
ششی تھرورسینئرکانگریسی
لیڈر ہیں۔ انھیں سیاست کا گہرا تجربہ ہے۔ انھوں نے یو این میں سکریٹری جنرل کے لئے
2007 میں کوفی عنان کے خلاف قسمت آزمائی کی تھی اور ہار گئے تھے۔ اس کے بعد سے اب تک وہ ملکی سیاست میں فعال کردارادا کر
رہے ہیں۔ وہ یوپی اے حکومت میں وزارت خارجہ کے تحت وزیرمملکت Minister of State کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔
2014 میں جب دہلی میں
مودی کی سرکاربنی تو بہت سارے لیڈران کو وزیر مملکت بنا یا گیا۔ اس موقع پر ششی تھرور نے
وزرائے مملکت کو صلاح دیتے ہوئے ایک ٹیوٹ کیا۔ انھوں نے لکھا :
" وزیرمملکت بننا
ایسا ہے جیسے کوئی شخص قبرستان میں کھڑا ہو۔ اس کے نیچے بہت سے لوگ ہوتے ہیں لیکن
کوئی سننے والا نہیں ہوتا۔"
Being MoS is like standing in a cemetery — there's a lot of people under you but no one is listening!,"
26, 2014 Times of India
وزیرمملکت بننا ایسا ہے
جیسے کوئی شخص قبرستان میں کھڑا ہو۔ اس کے نیچے بلا شبہ بہت سے لوگ ہوں گے لیکن
کوئی سسنے والا نہیں ہوگا۔ یہ ایک ذاتی تجربہ کی بات ہے۔ اگر آدمی کسی خاص تجربے
سے گزرے تو اس تجربہ کے اظہار کے لئے اسے وہ الفاظ مل جائیں گے جو حسب حا ل ہوں۔
یعنی آدمی کا تجربہ جتنا اسٹرانگ ہوگا اس کا اظہار بھی اتنا ہی اسٹرانگ ہوگا۔
یہ ایک تجربہ کی بات
ہے۔ آدمی کا تجربہ جتنا گہرا ہوگا اس لحاظ سے اس کا اظہار بھی اتنا ہی گہرا اور
واضح ہوگا۔ یہ بات دنیوی تجربات کےلئے جتنی صحیح ہے،اتنی ہی صحیح اخروی تجربات کے
بارے میں بھی ہے۔
اگرآدمی پر خدا کی
معرفت کا تجربہ گزرے تو وہ اپنے تجر بات کے اظہار کے لئے بھی ویسے ہی الفاظ پا لے
گا جس طرح کے الفاظ وہ دنیوی تجربات کے اظہار کے لئے پا لیتا ہے۔ یہاں میں آپ کو
چند مثالیں دوں گا۔
حضرت مسیح علیہ السلام
پر عجز کا تجربہ گزرا ۔ جب آپ نے اپنے آپ کو دشمنوں کے نرغے میں پا یا تو پکار
اٹھے؛ خدایا کیا تو نے مجھے چھوڑ دیا؟ انجیل میں اس کا اظہار ان الفاظ میں کیا گیا
ہے:
My
God My God have you forsaken me?
اسی طرح جب حضرت ایوب
پرعجز کا تجربہ گزرا اور آپ کا سب کچھ تباہ ہوگیا، یہاں تک کہ آپ کی صحت بھی ختم
ہوگئی اور بیماری نے آپ کے جسم کو کھانا
شروع کردیا تو آپ پکار اٹھے:
"ننگا ہی میں اپنی
ماں کی پیٹ سے آیا تھا اور ننگا ہی میں جائوں گا۔ خدا وند نے دیا تھا خدا وند نے
لے لیا، خدا وند کا نام مبارک ہو۔"
"Naked I came from my mother's womb; naked I will return there. The
LORD has given; the LORD has taken; bless the LORD's name."
اسی طرح حضرت حضرت
زکریا کا ذکر قرآن میں بیان ہوا ہے۔ جب آپ پر ضعف اور بڑھا پے کا تجربہ گزرا اور
جب آپ کو اپنی وراثت کی طرف سے اندیشہ ہوا تو آپ نے نہایت رقت انگیز انداز میں
اپنے خدا کو پکارا۔ قرآن میں اس کا بیان اس طرح ہوا ہے:
" یہ ہے اس رحمت
کا ذکرجو تیرے رب نے اپنے بندے زکریا پر کی۔ جبکہ اس نے اپنے رب کو چھپی آواز سے
پکارا۔ زکریا نے کہا، اے میرے رب میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں۔ اور سر میں بالوں
کی سفیدی پھیل گئی ہے۔ اور اے میرے رب تجھ سے مانگ کر میں کبھی محروم نہیں رہا۔ اور میں
اپنے بعد اپنے رشتہ داروں کی طرف سے اندیشہ رکھتا ہوں ۔ اور میری بیوی بانجھ ہے،
پس مجھکو اپنے پاس سے ایک وارث دے۔ جو میری جگہ لے اور آل یعقوب کی بھی۔ اور اے
میرے رب اس کو اپنا پسندیدہ بنا۔ سورہ مریم 1- 6
یہ واقعہ بتا رہا ہے کہ
آدمی اگر تجربات سے گزرے تو ایسا نہیں ہو سکتا کہ ان تجربات کے اظہار کے لئے اس کے
پاس الفاظ کم پڑ جائیں۔ آدمی کے پاس آپشن ہے کہ وہ بغیر تجربہ کے بھی زندگی گزارے۔
لیکن تجربہ کار اور نا تجربہ کار انسان کے درمیان وہی فرق ہے جو زندہ اور مردہ
انسان کے درمیان ہوتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں