اس نےآسمان کواونچاکیااورترازورکھدی
محمد آصف ریاض
قرآن میں بیان ہواہےکہ خداوندنےآسمان کوبنایا،اس
کواونچاکیااورترازورکھ دی۔ )رحمٰن آیت 12-13)
خداوند عدل اورانصاف کی دنیا قائم کرناچاہتاہے۔
وہ چاہتاہےکہ اس کا بندہ ہرحال میں عدل کی روش پرقائم رہے۔ دوسری جگہ فرمایا کہ
یقیناًہم نےاپنے رسولوں کودلیلوں اورترازوکےساتھ بھیجاہے۔
اوپرکی آیت میں ترازوکا ذکرآسمان کی بنلدی کےساتھ
آیاہے۔ یعنی"آسمان کواونچا کیااوترازورکھدی" میں سوچ رہا تھا کہ آسمان
کی بلندی کےساتھ ترازوکا کیا تعلق ہے۔ کیوں ایسا ہوا کہ خدا وند نےآسمان کےساتھ
ترازوکا ذکرکیا۔ بہت غورکرنے پراس معاملہ میں مجھے تین باتیں سمجھ میں آئیں۔
اول یہ کہ آسمان میں کوئی کجی نہیں ہے۔ وہ بہت
بیلینس اورتوازن کےساتھ کھڑاہے۔ وہ کسی طرف جھکا ہوانہیں ہے۔ اگروہ ایسا ہوتا توہمارے
سرپرگرپڑتا۔ خداوند
چاہتا ہےکہ انسان اسی
طرح عدل قائم کرے۔ وہ انصاف کےمعاملہ میں کسی رجحان کا شکارہوکرکسی طرف جھک نہ
جائے۔ وہ ترازوکوبالکل سیدھااوربیلینسڈ رکھے۔ آسمان کانہایت توازن کےساتھ کھڑاہونا
گویا لفظ عدل اورترازوکاعملی اظہارہے۔آسمان کوتوازن کےساتھ کھڑاکرکےخداوند بندوں
کوعملاً دکھارہاہےکہ وہ اسی طرح زمین پرتراوزوکورکھاہوادیکھناچاہتاہے۔
وہ اسی طرح زمین پرعدل قائم ہوتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے۔
آسمان کےساتھ ترازو یعنی عدل کو بریکیٹ کرنے کی دوسری
وجہ یہ ہے کہ آسمان کا سنبھالے رکھناایک نہایت دشوارامرہے۔ یہ صرف خداہےجوآسمان
کوسنبھالے ہوئےہے۔ اوراگروہ گرجائے توخداوند کےسواکوئی اورہے بھی نہیں جواسے
سنبھال سکے۔ چنانچہ فرمایا "قسم ہے آسمان کی اوراس کے بنانےکی"91:5)
(
جس طرح آسمان کا قائم رکھنا ایک دشوارترین امرہے۔
اسی طرح زمین پرعدل کو قائم کرنا بھی ایک مشکل ترین امرہے۔ عدل کے قیام میں کئی
بارایساہوتاہے کہ آدمی کوخود اپنےگلے پرچھری چلانی پڑتی ہے۔ کئی بارخود اپنی آل
اولاد اس عدل کے تقاضے کی زد میں آجاتی ہے۔ کئی باراپنے ہی کنبہ اورقبیلہ کےخلاف
فیصلہ سنانا پڑتا ہے۔ سب سے بڑھ کریہ کہ فیصلہ پلٹنے کی طاقت رکھنے کے باوجود
اپنےخلاف جانے والے فیصلہ پرقائم ہونا پڑتا ہے۔ یہ اتنا سخت اورعظیم کام ہےجیسے
کسی نے اپنے ہاتھوں سےآسمان کواٹھالیاہو۔اسی لئےترازوکا ذکرخدا وند نےآسمان کےساتھ
کیا کیونکہ دونوں اپنی عظمت اورشان میں یکساں ہیں۔ جتنا عظیم کام آسمان کا کھڑا
کرنا ہے اتنا ہی عظمت والا کان زمین پرعدل اورانصاف کوقائم کرنا ہے۔ اسی لئے
فرمایا" آسمان کوبلند کیااورترازورکھ دی"۔
سوم یہ کہ آسمان کی بلندی اس کی عظمت اورعلو شان
کو بتاتی ہے۔ اسی طرح زمین پرعدل قائم کرنے والا بھی آسمان کی طرح عظیم اوربلند
ترہوکرابھرتاہے۔ دوسرے لفظوں میں کہاجا سکتا ہےکہ جتنا عظیم آسمان ہےاتنی ہی عظمت
والا زمین پروہ شخص ہے جس نے زمین پرعدل کوبغیرکسی رجحان کے نہایت توازن کے ساتھ
قائم کیا، جس نے ترازو کوسیدھا رکھا اوراس میں کسی قسم کی کجی نہیں کی جس طرح
آسمان میں کوئی کجی نہیں ہے۔ اسی لئے انصاف اور ترازو کو خداوند نے آسمان کے ساتھ
بریکیٹ کیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں