مایوسی نہیں
محمد آصف ریاض
تین جولائی2013
کومصری جنرل
عبد الفتح السیسی
نےمصرکے پہلے جمہوری صدرمحمد مرسی کوایک فوجی بغاوت کے ذریعہ معزول کرکےانھیں جیل
کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔ مرسی کی گرفتاری کے بعد مصرکی پہلی جموری حکومت کاخاتمہ
ہوگیا۔ فوجی بغاوت کے دوسرے ہی دن سعودی عرب کویت
اورمتحدہ عرب امارات نے بارہ بلین ڈالرسےمصری فوج کی مدد کی۔ بارہ بلین ڈالرکی
خطیررقم پاکرسیسی کاحوصلہ کافی بڑھ گیا اوراس نےجمہوریت پسندوں کواپنی گولیوں کا
نشانہ بنانا شروع کردیا۔ نتیجہ کارپورا ملک خون خرابےمیں مبتلاہوگیا۔ دنیا بھرمیں
جمہوریت کی ڈینگ ہانکنےوالے یوروپ اورامریکہ نےمصری جمہوریت کا گلا گھونٹنےمیں اہم
کرداراداکیااورفوجی بغاوت کوبغاوت کہنےسےانکارکردیا۔
ایک ایسے وقت میں جب
کہ عرب حکمراں اپنے
خزانے کا دروازہ سیسی پرکھولے ہوئے تھے اورفوجی بغاوت کی ہرممکن پشت پناہی کررہےتھےدبئی
کےشاہ محمد بن راشد آل مکتوم کی بیٹی مہرالمکتوم اپنےضمیرکی آوازکودبا نہ سکیں اورانھوں
نے سوشل میڈیا فیس بک پراپنے والد کی تصویرکے نیچے اپنےخیال کی ترجمانی کرتے ہوئے
یہ الفاظ تحریر کردی:
"میرے باپ مجھےمعاف کرنا،لیکن سچائی یہ
ہےکہ مصرمیں ہونے والی خوں ریزی کا سبب ہماراپیسہ ہے"
, “I’m sorry, father, but the reason for the bloodshed [in
Egypt] is our money.”
http://www.hurriyetdailynews.com/
August/18/2013
اس واقعہ کو پڑھ کرمجھے قرآن کاایک واقع
یادآگیا۔ قرآن کی سورہ یٰسین میں بستی والوں کا ذکرہواہے۔ اس میں بتایاگیا ہےکہ
خداوند نےبستی والوں کی طرف دورسولوں کوبھیجا لیکن بستی والوں نےانھیں
جھٹلادیاتوخداوند نےتیسرے سےان کی مدد کی لیکن انھوں نےاس تیسرے کوبھی جھٹلادیاتب قرآن
کےبیان کےمطابق دورشہرسےایک شخص دوڑاہواآیااوراس نےکہا"اے میری قوم
کےلوگو،رسولوں کی پیروی کرو، پیروی کروان لوگوں کی جوتم سے کوئی اجرنہیں
چاہتےاورٹھیک راستے پرہیں۔" (36:20-21)
اس واقعہ سے پتہ چلتاہےکوئی سماج چاہےبرائی
اورسرکشی کےکسی مقام پرپہنچ جائے،تب بھی اس میں کچھ باضمیر،حوصلہ مند اورصالح
انسان باقی رہتے ہیں جواپنی فطری صلاحیت کی بنا کرسچائی کوپانےمیں کامیاب
ہوجاتےہیں اوروہ اس کا برملا اظہارکرنے سے بھی نہیں گھبراتے۔ ایسے لوگ پہلے بھی
تھےاورآج بھی ہیں۔
یہ درحقیقت امید کامعاملہ ہے۔ آدمی کوایسا
ہرگزنہیں کرناچاہئے کہ وہ کسی سماج سے مجموعی طورپرمایوس ہوجائے۔ کسی سماج سے آپ
کواس وقت تک پرامید رہنا ہےجب تک کہ اس سماج کےآخری آدمی کی رائے سامنےنہ آجائے۔ اوریہ
کام صرف صبرسے ہوسکتا ہے۔اسی لئے قرآن میں صبرکوبہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ صبرکے
ذریعہ کسی آدمی کووہ مطلوبہ انسان مل جاتے ہیں جن کے ذریعہ وہ اپنےمشن کومنزل تک
پہنچاسکتا ہے۔ صبردرحقیقت انھیں پاکیزہ صفت انسانوں کوبولنےکاموقع دیناہے۔