اپنی دنیا خود تعمیر کیجئے
محمد آصف ریاض
محمدعارف پیدائش ﴿10-12-
81﴾ دہلی کے جامعہ نگر علاقہ
میں رہتے ہیں۔ وہ اردو اور انگریزی کے علا وہ فرنچ بھی جانتے ہیں۔ ان دنوں وہ
جامعہ ملیہ اسلامیہ سے عربی کا کورس کر رہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ابھی تک انھوں
نے گریجو یشن نہیں کیا ہے۔ بات چیت کے دوران انھوں نے بتا یا کہ وہ ڈگری کے لئے
نہیں پڑھتے، وہ علم کے لئے پڑھتے ہیں۔
ان کا کنسرن علم ہے
نہ کہ ڈگری ۔ وہ ڈگری کی دوڑ میں پڑ کر اپنا وقت ضائع کرنا نہیں چاہتے۔ کیونکہ انھیں معلوم ہے کہ وقت
ہی زندگی ہے۔ مسٹر عارف اپنے انداز میں جیتے ہیں۔ وہ ما حول کے اثر میں نہیں آتے۔
حقیقت یہ ہے کہ اس د نیا میں دو قسم کے لوگ جیتے
ہیں۔ اول قسم کے لوگ وہ ہیں جنھیں انوائرمنٹ میڈ مین (Environment
Made Man) کہا جا تا
ہے ۔ دوسرے قسم کے لوگ وہ ہیں جو اپنی زندگی کا فیصلہ خود لیتے ہیں ۔ وہ ماحول کے
اثر میں نہیں آتے ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں سلف میڈ مین __ Self-Made Man کہا جا تا ہے۔
ماحول کے زیر اثر تیار ہونے والے لوگ ماحول کے
لحاظ سے جیتے ہیں۔ وہ دیکھتے ہیں کہ سب لوگ ڈگری کے لئے دوڑ رہے ہیں تو وہ بھی
ڈگری کے لئے دوڑنے لگتے ہیں ۔ وہ دیکھتے ہیں کہ سب لوگ نوکری کے لئے قطار بند ہیں تو
وہ بھی ان کے ساتھ قطار بند ہو جاتے ہیں۔ ماحول ان سے کہتا ہے کہ رقص کرو، تو وہ
رقص کر تے ہیں، اور جب ماحول ان سے کہتا ہے کہ ماتم کرو تو وہ ماتم کرنے لگتے ہیں۔
ان کے پاس زندگی کا اپنا کوئی اپنا نقشہ نہیں ہوتا ۔ ان کی زندگی کا کنسرن صرف
کھانا اور کمانا ہوتا ہے۔
اس کے برعکس سلف میڈ مین کے سامنے اپنی زندگی کا
ایک واضح نقشہ ہوتا ہے ۔ وہ اپنے اس نقشہ
کے مطابق اپنی زندگی گزارتے ہیں۔ وہ اس وقت رقص کرتے ہیں جب کہ وہ رقص کرنا چاہتے
ہیں اور اس وقت ماتم کرتے ہیں جب کہ ان کا دل اس کے لئے تیار ہوتا ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو
اپنی دنیا خود تعمیر کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن سے اس دنیا کی رونق ہے۔ یہی وہ
لوگ ہیں جن پر پہلے تو دنیا ہنستی ہے اور بعد میں "مین
آف ہسٹری" کہہ کر
بلاتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں