پوپ فرانسس نے دیوار پر لکھی تحریر کو پڑھنے میں غلطی نہیں کی ہے!
محمد آصف ریاض
ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے جب 26 اگست
2016 کو
یاووزسلطان سلیمان پل Yavuz
Sultan Selim Bridge کا افتاح کیا تو وہ منظردیکھنے کے لائق تھا۔ وہ اپنے قافلہ کے ساتھ ایشیا سے یوروپ کےاندراس انداز میں داخل ہوئے جیسے کوئی فاتح اپنے مفتوحہ علاقے میں داخل
ہوتا ہے۔
آبنائے باسفورس پرتعمیر ہونے والا یہ پل
دنیا کا سب سے بڑا پل مانا جا رہاہے۔ 29 مئی 2013 کو اس پل کی تعمیرکا کام شروع
ہوا تھا جسے 26 اگست 2016 کو مکمل کر لیا گیا۔
سلیمان یاووز پل دنیا کا سب سے زیادہ چوڑا اور اونچا پل ہے، اس میں آٹھ
ہائی ویز اور دو ریلوے لائنس ہیں۔ 3 بلین ڈالر سے تعمیر کیا گیا یہ پل صرف ایک پل نہیں ہے بلکہ یہ دو براعظموں
ایشا اور یوروپ کا ملن ہے۔ اور یوروپ اس پل کی تعمیر سے قطعی خوش نہیں ہے۔ وہ اسے
اپنے لئے ایک خطرہ محسوس کررہا ہے۔ اسے لگتا ہے کہ اگراسی طرح پل اور سڑکیں تعمیر
کرکے ایشیا کو یوروپ سے جوڑ دیا گیا تو ان کا اپنا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔
چنانچہ اہل یوروپ ان دنوں اپنے ارد گرد دیوارکھڑی کر کے اپنے آپ کو محصور کرنے میں
مصروف ہیں۔ یوروپ میں ان دنوں کوئی پل یا
کوئی سڑک تعمیر نہیں کی جا رہی ہے وہاں صرف دیواریں کھڑی کی جا رہی ہیں۔
حال ہی میں واشنگٹن پوسٹ نے ایک اسٹوری کی
ہے۔ اس اسٹوری میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح یوروپ اپنےآپ کودیواروں کے درمیان
محصورکررہاہے۔ اس اسٹوری کی سرخی یہ ہے۔
Europe is building more fences to keep
people out
اسٹوری میں بتایا گیا ہے کہ ہنگری، آسٹریا،
سلووینیا، بلغاریہ ، یونان، یوکرین اور
اسٹونیا میں باہر سے آنے والوں کو روکنے کے لئے دیواریں کھڑی کی جا رہی ہے۔ یہاں
تک کہ فرانس اوربرطانیہ میں بھی دیواریں کھڑی کی جا رہی ہیں اور حد تو یہ ہے کہ
ایک جرمن پولیس آفیسر نے جرمنی میں بھی دیوار تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی تھی جسے
مارکل نے مسترد کردیا ۔ مضمون نگار نے اس
بات پر اپنی گہری تشویش کا ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 1989 میں جب برلن کی دیوار گرا دی گئی تھی
توایسا محسوس کیا گیا تھا کہ یوروپ اب کوئی دیوارتعمیر نہیں کرے گا۔ تاہم چیزیں اس
کے برعکس ہوتی نظر آرہی ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ امریکہ بھی اپنے یوروپی برادران کے
نقش قدم پر چل پڑا ہے۔ امریکہ کے صدارتی امیدوار ٹرمپ نے ایک انتخابی جلسہ میں یہ
کہہ کردنیا کو چونکا دیا کہ اگروہ صدرمنتخب ہوئے تو میکسیکو اور امریکہ کے درمیان
دیوارکھڑی کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں کریں گے۔
یہ بھی ایک عجیب بات ہے کہ ایک طرف اہل
مغرب اپنے ارد گرد دیوارتعمیر کرنے اوراپنے آپ کو دیواروں کے اندر محصور کرنے میں
مصروف ہیں، وہیں دوسری طرف عالم اسلام میں ایک اورقسم کی سرگرمی جا ری ہے۔ وہاں بڑے
بڑے پل ، کشادہ سڑکیں، ہائی ویز، ہوائی
اڈے ، اسکول ، کالج ، اسپتال اورشاپنگ مالز تعمیر کئے جا رہے ہیں۔
مثلاً ترکی استنبول میں دنیا کا سب سے بڑا
ہوائی اڈہ تعمیر کررہا ہے، اسی کے ساتھ وہ ترکش اسٹریم پائپ لائن پروجکٹ پربھی کام
کررہاہے، جس کے ذریعہ روس سے بذریعہ ترکی
یوروپ کو گیس اورتیل فراہم کرایا جائے گا۔ دبئی دنیا کا عظیم تجارتی مرکزبن
چکا ہے۔ پاکستان پاک چین اقتصادی راہداری کی تعمیر میں مصروف ہے۔ اس راہداری کے
ذریعہ کاشغر (چین) کو گوداور( پاکستان) سے ریلوے اور موٹر ویز کے ذریعہ جوڑ دیا
جائے گا۔ واضح ہوکہ گوداورسے کاشغرتک کی دوری تقریباً 2442 کلومیٹرہے۔ اس
منصوبہ پرکل 46 بلین ڈالرلاگت کا اندازہ ہے۔ اس راہداری کو CPEC یعنی چین پاک اکانومک کاریڈوربھی کہا جا تا ہے۔ اس منصوبہ کے ذریعہ
چین 'ون بلٹ ون روڈ' کے اپنے منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتا ہے۔
ترکی اور پاکستان کی طرح سعودی عرب میں بھی
معاشی اور تجارتی سرگرمیاں تیزترہوگئی ہیں ۔ اسی سال اپریل 2016 میں سعودی عرب کے
شاہ سلمان بن عبد العزیز نے قاہرہ مصرکا دورہ کیا اوراپنے اس دورے میں انھوں نے
سعودی عرب اور مصر کے درمیان بحیرہ احمرRed See پر ایک پل تعمیر کر نے کا
اعلان کیا۔ اپنے اعلان میں انھوں نے کہا :
"
"دوبرے اعظموں، ایشیا اورافریقہ کو جوڑنے کا یہ تاریخی قدم ہے، سعودی
عرب اور مصر کے اس تاریخی قدم سے دونوں براعظموں کے درمیان تجارتی سر گرمیاں تیز
تر ہوجائیں گی۔"
۔"This historic
step to connect the two continents, Africa and Asia, is a qualitative
transformation that will increase trade between the two continents to
unprecedented levels."
مغرب کے برعکس عالم اسلام میں جس قسم کی
سرگرمیاں جاری ہیں اس کا عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے بر وقت نوٹس لیا
ہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے عیسائی
دنیا کو خبردارکرتے ہوئےکہا ہے " دیواریں کھڑی کرنا انجیل کی تعلیمات میں سے
نہیں ہے۔"
ایک انگریزی اخبارنے پوپ کے اس بیان کوان
الفاظ میں نقل کیا ہے۔:
Pope Francis questions Donald Trump's Christianity,
says border wall not from Gospel”"
ایسا لگتا ہے کہ پوپ فرانسس عیسائی
دنیا میں پہلے اورآخری انسان ہیں جنھوں نے دیوار پرلکھی تحریر کو پڑھنے اور سمجھنے
میں کوئی غلطی نہیں کی ہے اورصورت حال کا بروقت نوٹس لیا ہے، لیکن دیکھنا یہ ہے کہ
عیسائیوں کے سیاسی لیڈران دیوار پرلکھی اس تحریر کو پڑھنے میں کامیاب ہو پاتے ہیں
یا نہیں!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں