چاہنے والے دل کے لئے کوئی شئے نا ممکن نہیں ہے
محمد آ صف ریا ض
ملک کے مسلمان نہیں چاہ
رہے تھے کہ ملک میں مودی کی سرکار بنے۔ کیوں کہ مسٹر مودی گجرات معاملہ میں کافی
بدنام ہوچکے تھے۔ تاہم 2014 کے پارلیمانی انتخاب میں سیکولر ووٹوں کی خوفناک تقسیم
اور مسلمانوں کی نادانی کی وجہ سے بھگوا
پارٹی کو اقتدار پرقبضہ جمانے کا موقع مل گیا اور شری مودی ملک کے وزیر اعظم بن
گئے۔
اب ملک کے مسلمان اس
اندیشے میں مبتلا ہیں کہ بی جے پی حکومت کے ہاتھوں انھیں مشکلات و تعصبات کا سامنا
کرنا پڑے گا۔ انھیں لگتا ہے کہ بی جے پی اقلیتوں کو د ی جانے والی مراعات چھین لے
گی ، وہ ان کے پرسنل لا میں مداخلت کرے گی، وہ وقف املاک کو تباہ کر دے گی، ملک
میں فسادات کے واقعات بڑھ جائیں گے اور اس طرح مسلمانوں کے سامنے جان و مال کے
تحفظ کا مسئلہ کھڑا ہو جائے گا وغیرہ۔
لیکن میں سمجھتا ہوں کہ
یہ ایک باطل اوربے بنیاد اندیشہ ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ یہاں ہرآدمی کے ساتھ محدودیت
کا کیس لگا ہوا ہے۔ خدا نے اس کائنات کی تخلیق کچھ اس طرح کی ہے کہ یہاں ہر چیز
اپنی محدودیت کے ساتھ باقی ہے۔ مثلاً ایک شخص کو یہ آزادی حاصل ہے کہ وہ اپنے ذہن
کی سطح پر جتنا چا ہے سوچے اور منصوبہ بندی کرے، لیکن اس کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ
اپنے ذہنی منصوبہ کو ہو بہو خارجی دنیا میں بھی نافذ کر دے۔ جیسے ہی وہ ایسا کرنے
کی کوشش کرے گا، اسے اپنے سامنے کئی قسم کی رکاوٹیں کھڑی نظر آئیں گی اور فوراً ہی
اسے اپنی محدودیت (limitation) کا اندازہ
ہو جائے گا۔ محدودیت کے معاملہ میں کسی کے لئے کوئی استثنا نہیں ہے۔ ہر آدمی کے
لئے اس دنیا میں خدا کا ایک ہی قا نون ہے وہ یہ کہ ہر آدمی کو اپنی محدودیت کے
ساتھ اپنی آزادی کا استعمال کرنا ہے ۔ چاہے وہ ملک کا عام آدمی ہو یا اپنے وقت کا
بادشاہ۔
مثلاً مودی حکومت نے چا
ہا کہ ہندی کو ملک کی د فتری زبان بنا دیں ۔ ان کی حکومت نے ایک
سرکولر جاری کیا۔ اس سرکولرمیں افسران سے کہا گیا تھا کہ وہ زیادہ سے زہادہ ہندی
کا استعمال کریں ۔ ایسا کرنے والوں کو انعام دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم جیسے
ہی یہ معاملہ سامنے آیا پورے ملک میں ہنگا مہ کھڑا ہوگیا یہاں تک کہ حکومت کو یہ
کہنا پڑا کہ اس نے ہندی کے لئے کوئی سر کولر جاری نہیں کیا ہے اور وزیر داخلہ راج
ناتھ سنگھ نے ٹیوٹر پرقوم کو بتا یا کہ حکومت تمام زبانوں کی ترویج و اشاعت کے لئے
پابند عہد ہے۔
حکومت ہند 1965 سے ہی
ہندی کو انگریزی کی جگہ لانا چا ہ رہی ہے، لیکن اسی محدودیت کی وجہ سے وہ ایسا
نہیں کر پا رہی ہے۔ ہندی کو انگریزی زبان کی جگہ لانے میں نہروحکومت ناکام رہی
اوراب مودی حکومت نا کام ہوچکی ہے۔ اور یہ سب حکومت کی محدودیت کی وجہ سے ہوا ہے۔ مزید
جاننے کے لئے پڑھئے کلدیپ نیئر کی سوانح بیائونڈ دی لائن Beyond the lines) (
بلا شبہ وزیراعظم مودی
سو چنے کے لئے آزاد ہیں لیکن وہ جو کچھ سوچتے ہیں اسے روبہ عمل لانے کے لئے آزاد
نہیں ہیں، جیسے ہی وہ بھگوا ایجنڈے کو نافذ کرنا چاہیں گے ان کے سامنے کئی قسم کی رکاوٹیں
کھڑی ہو جائیں گی اورتب انھیں اپنی محدودیت کا اندازہ ہو جائے گا۔ مثلاً آرٹیکل
370 کے معاملہ میں ابھی ملک کے لوگوں نے حکومت کی محدودیت کا تجربہ کیا ہے۔ چنانچہ ملک
کے مسلمانوں کو حکومت کے تئیں اندیشے میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی
انھیں سڑکوں پر نکلنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ جو کام وہ اپنی نادانی کے ذریعہ خراب کر
چکے ہیں اسے وہ اپنی دوسری نادانی کے
ذریعہ ٹھیک نہیں کرسکتے۔
مسلمان کیا کریں؟
ملک کے مسلمانوں کو اب
اس سوچ کو ترک کر دینا چاہئے کہ حکومت کھلائے گی تب وہ کھائیں گے۔ اب وقت آگیا ہے
کہ ملک کے مسلمان مطالباتی سیاست سے یکطرفہ طور پردست بردار ہوجائیں اوراپنے پائوں
پرخود اپنے بل پر کھڑے ہوں۔ وہ انفرادی ترقی پر زو دیں۔ وہ یہ جانیں کہ کسی بھی
سماج کی ترقی میں حکومت کی شراکت داری محض 10 فیصد ہوتی ہے باقی 90 فیصد کام متعلقہ
سماج کو کرنا پڑتا ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے حصے کا 90 فیصد کام کرلیں ۔
اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو وہ پائیں گے کہ ان کے سامنے کوئی مسئلہ ہی
نہیں ہے۔
مثلاً وہ ہر گائوں میں پلس
ٹو 2 + لیول کا کوچنگ سینٹر
چلائیں، ہرگائوں میں لائبریری قائم کریں، ہر لائبریری میں جدید دور کی کتابیں اور
اخبارو رسائل دستیاب کرائیں، ہر گائوں میں اسپوکن انگلش کی کلاس کو یقینی بنائیں۔
تعلیم نسواں پر خاص زور دیں کیونکہ مسلم خواتین عام طور پر گھر میں بیٹھ کر رہ
جاتی ہیں اور اس طرح قوم کی آدھی طاقت گھر کی چہار دیواریوں میں قید ہو کر رہ جاتی
ہے، مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنی لڑکیوں کو بڑی تعداد میں ٹیچر بنائیں، اسکول
کھولیں، نرس بنائیں، ڈاکٹر بنائیں، اور سب سے بڑھ کر یہ کہ انھیں ہر حال میں ایجو
کیٹ کریں کیونکہ مستقبل کی نسلیں انہی کی گود میں پلیں گی۔ اس کام کے لئے بہت بڑے بجٹ کی ضرورت نہیں ہے، یہ کام گائوں کے لیول پر
ہی کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لئے جس چیز کی ضرورت ہے وہ اسٹرانگ چاہت ہے۔ اور کسی نے
کہا ہے: "Nothing is impossible
for the willing heart " یعنی چاہنے والے دل کے لئے کوئی شئےنا ممکن نہیں ہے۔
masha allah bhut khoob mazmoon hai
جواب دیںحذف کریں