جنت وہی ہے، جسے خدا وند بنائے
محمد آصف
ریاض
آدمی زمین
پر بڑی تگ و دو کے بعد اپنی تمناﺅں کا ایک گھر بناتا ہے اور جب وہ اپنے اس گھر میں
داخل ہوتا ہےتو اسے ایک صدماتی تجربہ (Shocking
experience) سے گزرنا
پڑتا ہے۔ اپنے نئے گھر میں داخل ہوتے ہی اسے محسوس ہوتا ہے کہ اس نے اپنے لئے جس
نئے گھر کی تعمیر کی ہے وہ کامل ڈیزائن
پرنہیں ہے۔ یعنی جس نقشہ پر اس نے اپنا گھر بنا یا ہے، وہ نقشہ نا مکمل ہے۔ اب وہ
اپنے گھر کو دیکھ کر خوش ہونے کے بجائے مایوس ہوجاتا ہے۔
وہ اپنے گھر کو نئے نقشہ پر تعمیر کرنا چاہتا ہے، لیکن وسائل کی کمی
کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کرپا تا۔ وہ وقت کے ساتھ سمجھوتہ کرتا ہے اور مطلوبہ وسائل
کے انتظار میں رہتا ہے تاکہ نئے نقشہ پر وہ اپنے لئے از سر نو ایک نئے گھر کی
تعمیر کر سکے ۔
اب جب کہ
اسے مطلوبہ وسائل حاصل ہوجاتے ہیں تو وہ اپنے پہلے گھر کو منہدم کرکے ایک نئے
ڈیزائن پرا پنی تمناﺅں کا گھر تعمیر کرتاہے۔
زمین پر یہ
سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ ہرآنے والا وقت پچھلے ڈیزائن کو مسترد کردیتا ہے۔ چنانچہ
کنسٹرکشن اور ڈسٹرکشن کا کام اس زمین پر مسلسل جا ری ہے۔ آدمی ہر بار یہ سوچ کر
گھر بنا تا ہے کہ اس میں داخل ہوکر وہ اپنی مطلوبہ خوشی کو پالے گا۔ لیکن ہر بار
اسے ایک صدماتی تجربہ ہوتا ہے۔ ہر بار اسے جو چیز ملتی ہے وہ احساس محرومی ہے۔ ہر
بار اسے پانے کی جگہ کھونے کا احساس ہوتا ہے۔
جنت کا گھر
اب ذرا
سوچئے کہ اگر اللہ سبحانہ تعالیٰ انسانوں کے لئے جنت کا فیصلہ کرے، اور انھیں
تعمیراتی وسائل دے کر یہ کہے کہ جاﺅ تم اپنے لئے خود سے جنت کی تعمیر لو، تو کیا
ہوگا؟
انسان
خوبصورت جنت بنا ئے گا لیکن جیسے ہی وہ اپنی بنائی ہوئی جنت میں داخل ہوگا،اسے یہ
احساس ستانے لگے گا کہ اس نے اپنے لئے جس جنت کی تعمیر کی ہے وہ اپنے کامل ڈیزائن
پر نہیں ہے۔ اس خیال کے آتے ہی وہ اسے منہدم کرنا شروع کر دے گا۔ وہ ایک نئے
ڈیزائن پر اپنی جنت تعمیر کرے گا، لیکن پھر اسے احساس ہوگا کہ وہ ڈیزائن بھی
نامکمل ہے۔ اوراب اس کا ایک ہی کام رہ جائے گا یعنی اپنی بنائی ہوئی جنت کومنہدم
کرنا اور اسے از سر نو تعمیر کرنا۔ جنت میں اسے وہ چیز نہیں ملے گی جس کے لئے جنت
بنائی گئی ہے، یعنی ابدی مسرت Eternal bliss
انسان کے
لئے یہ ممکن نہ تھا کہ انسان خود سے اپنے لئے جنت بنا تا تو خداوند نے جنت کا نقشہ خود سے تیار کیا اور اپنی
نگرانی میں اسے تعمیر کرایا تاکہ انسان کو اس میں ابدی خوشی مل سکے۔ اگر جنت میں
انسان کو کامل خوشی نہیں ملتی تو جنت کی تعمیر کا مقصد ہی فوت ہوجاتا۔ انسان اگر
خود سے اپنی جنت کی تعمیر کرتا تو اسے وہ چیز نہیں مل پاتی جس کے لئے جنت بنائی
گئی ہے۔ یعنی کامل مسرت۔ اٹرنل بلیس ۔خدا نے کامل ڈیزائن پر جنت کی تعمیر کی تاکہ
انسان کو وہاں کامل خوشی مل سکے۔
خدا نے
اپنے کامل ڈیزائن کا نمونہ اس کائنات میں پھیلا دیا تاکہ بندوں کو اس بات کا ادراک
ہوجائے کہ اس کی جنت بھی اسی قسم کے کامل نقشے پر بنی ہوگی۔
مثلاً خدا نے زمین پر درخت کو اگایا۔ درخت کو اس نے کامل ڈیزائن پر
تیار کیا۔ درخت کو دیکھ کر کوئی نہیں کہتا کہ اسے ہٹاﺅاس سے بہتر ڈیزائن کا درخت
تیار کیا جا سکتا ہے۔ خدا نے پہاڑ کو بنا یا ۔ پہاڑ اپنے کامل ڈیزائن پرہے،کوئی
نہیں کہتا کہ پہاڑ کو ہٹا ﺅ کیونکہ یہ ڈیزائن فرسودہ ہے اوراس سے کامل ڈیزائن کا
پہاڑ بنا یا جا سکتا ہے۔ خدا نے کامل ڈیزائن پر زمین کو پھاڑ ا اور دریا بہا
یا،کوئی نہیں کہتا کہ اسے بھر دوکیوں کہ اس سے بہتر ڈیزائن کا اور دریا بہا یا جا
سکتا ہے۔ خدا نے آسمان کو بلند کیا کوئی نہیں کہتا کہ اس آسمان کو ہٹاﺅ، اس سے
بہتر آسمان کی تعمیر کی جا سکتی ہے۔ خدا نے گھاس کو بچھا یا کوئی نہیں کہتا کہ اس
گھاس کو ہٹا ﺅ اس سے بہتر ڈیزائن پر گھاس کو بچھا یا کا سکتا ہے۔خدا نےکائنات میں
ہر چیز کو اس کے کامل ڈیزائن پر تیار کیا۔ کوئی اس سے بہتر ڈیزائن نہیں دے سکتا۔ یہ
ایک نمونہ ہے جو بتا رہا ہے کہ اسی قسم کامل ڈیزائن پرخداونداپنے نیک بندوں کے لئے
جنت کی تعمیر کرے گا۔
اب انسان
یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ خدا کے کامل نقشہ پر تیار کی گئی جنت میں خوش نہیں رہ سکے گا
کیوں کہ وہاں اس کے لئے یہ موقع نہیں ہوگا کہ وہ اپنی جنت کی تعمیر ایک نقشہ کے
بعد دوسرے نقشہ پر کر سکے۔ وہ وہاں اوب جائے گا۔
بلاشبہ اس
طرح کی باتیں نادانی اور بے خبری کی باتیں ہیں۔ انسان سے پوچھا جائے گا کہ خدا نے
کامل ڈیزائن پر درختوں کو بنا یا تو کیا کوئی درختوں کو دیکھ کر اوب گیا ؟ خدا نے
کامل ڈیزائن پر سمندر کو بنا یا تو کیا کوئی دریا اور سمندر کو دیکھ کر اوب جا تا
ہے۔ خدا نے کامل ڈیزائن پر پہاڑ وں کو بنا یا تو کیا کوئی انھیں دیکھ کر اوب گیا ؟
خدا نے کامل ڈیزائن پر پھولوں کو کھلا یا تو کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ پھولوں کو
دیکھ کر اس کا دل اوب گیا ہے۔ نہیں ہر گز نہیں، تو پھر وہ کامل جنت میں کس طرح اوب
جائے گا۔
بات یہ ہے
انسان کے لئے یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ وہ اپنی جنت کی تعمیر خود سے کر سکے۔ نہ اس
دنیا میں اور نہ آخرت کی دنیا میں ۔ یہ صرف خدا ہے جو انسان کو جنت دے سکتا ہے۔
جنت وہی ہے جسے خدا بنائے، انسان کی بنائی ہوئی ہر جنت اسے عقوبت خانہ معلوم ہوگی۔
وہ اس سے بہت جلد اوب جائے گا، وہ اس سے نکلنے کے لئے بے چین ہوجائے گا۔ وہ اسے
بہت جلد منہدم کرنا شروع کر دے گا۔ خدا نے کامل نقشہ پر جنت کی تعمیر کی تاکہ
انسان کو وہاں کامل خوشی مل سکے۔
رگ وید
میں ہے ۔”مجھے اس لوک میں دوام عطا کرجہاں مود ،مدہ اور پرمود تین قسم کی لذات
حاصل ہوتی ہیں اور دیرینہ تمنائیں پوری ہوتی ہیں“۔ —رگ وید منتر 11
قرآن میں
ہے ”ان کے لئے جنت میں وہ سب کچھ ہوگا جو وہ چاہیں گے اور وہ جنت میں ہمیشہ رہیں
گے“الفرقان"
دوسری جگہ
ارشاد ہے ”کوئی نہیں جانتا کہ نیک بندوں کے لئے جنت میں کیا کیا سامان چھپا کر رکھے
گئے ہیں" "السجد"
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں